Discover and read the best of Twitter Threads about #ਪੰਜਾਬ

Most recents (6)

#Punjab
#ਪੰਜਾਬ
#geography
دہلی سلطنت کےدوران پنجاب کتنابڑا تھا؟
لفظ "پنجاب" (پنجاب) فارسی کےدو الفاظ پنج (پنج) کا مجموعہ ھےجس کے معنی پانچ اور آب (آب) کےمعنی ہیں پانی۔
پنجاب" کی اصطلاح قرون وسطی کےدور میں ایک مبہم خطہ کے لیے استعمال ھوتی تھی۔ یہ کوئی سیاسی ادارہ یا ریاست نہیں تھی ImageImage
جسکی اپنی اچھی طرح سےمتعین سرحدیں تھیں۔
سادہ الفاظ میں پنجاب ایک جغرافیائی اصطلاح ھواکرتی تھی، سیاسی نہیں۔
پنجاب کاعلاقہ سلطان التمش کےدور میں دہلی سلطنت کاحصہ ھواکرتا تھا۔ تاہم اسکےبعد منگول حملوں نے پنجاب کے زیادہ ترحصےکو ان دوطاقتوں کےدرمیان میدان جنگ میں تبدیل کردیا۔
پنجاب کا
بیشتر حصہ اب بھی دہلی سلطنت کے کنٹرول میں تھا، لیکن اس کا کچھ حصہ منگول سلطنت کے کنٹرول میں تھا۔
دہلی سلطنت کے اندر پنجاب ایک متحد صوبہ نہیں تھا۔ پنجاب کا علاقہ، سلطنت دہلی کے دیگر علاقوں کی طرح، چھوٹی انتظامی اکائیوں میں تقسیم کیا گیا تھا جسے اقتا کہا جاتا تھا۔
اقتا کے سیاسی
Read 4 tweets
#ਪੰਜਾਬ
#sikhism
#Pakistan
ਸਤ੍ ਸ੍ਰੀ ਅਕਾਲ
کرتار پور (ڈسٹرکٹ نارووال)
Kartarpur (Near Ravi River)___1504
بھارت سرحد سے3 کلومیٹر کےفاصلے پر واقع سکھ مت کے بانی گرو نانک کے بڑھاپے کی آرام گاہ جہاں انہوں نےاپنی زندگی کے 18 سال کھیتی باڑی کرتے اور اللہ کی عبادت میں گزارے۔
کرتارکامطلب ImageImageImageImage
خالص اور پور کا مطلب بستی، یعنی بلحاظ پنجابی معنوی کرتارپور "خالص بستی".
یہی وہ مقام مقدس ھے جہاں گرو نانک کی سمادھی یعنی چادر اور پھول کی بھی دفن گاہ ھے۔تاریخ کچھ یوں ھے کہ گرو نانک نے جو اصل گھر قائم کیا تھا وہ دریائے راوی کے سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
موجودہ گوردوارہ مہاراجہ ImageImage
رنجیت سنگھ نے قائم کیا۔
گوردوارہ پنجاب (پاکستان) میں دریائے راوی کے مغربی کنارے پر کوٹھے پنڈ (گاؤں) کے نام سے ایک چھوٹے سے گاؤں کے ساتھ واقع ھے۔ اس علاقے کے گورنر دنیا چند (کلانور کا گورنر) نے گرو نانک سے پکھوکے میں ملاقات کی۔ کچھ مورخین نے کروڑی مال کا نام دنیا چند رکھا ھے Image
Read 5 tweets
#ਪੰਜਾਬ
#ਵਾਰੇਗੁਰੂ_ਜੀ
#Gurdwara
#Pakistan
گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور (شکر گڑھ تحصیل، نارووال پاکستان)
کرتار(ਕਰਤਾਰ) جس کے لفظی معانی "Creator/Lord" کےہیں، سکھوں کےسات اھم ترین مقامات میں سےایک سفیدمالائی حسن سےمالامال ایک جاذب نظرسیاحتی مقام جہاں سکھوں کےمذہبی پیشوا اوربانی گرونانک
(اصل نام سدھارتھ) نےاپنی زندگی کےآخری 18سال گزارےاور یہیں وفات پائی۔
*دربار کرتا پور راوی کنارے پاکستان کے صوبہ پنجاب کےضلع ناروال کا سرحدی علاقہ ھے۔
بابانانک ستمبر 1521 کو اس مقام پر تشریف لائے، پڑاؤ ڈالا اور کرتارپور کےنام سےیہ گاؤں آبادکیا۔
ابتداء دربارصاحب کی مقامی جگہ مختصر
ھونے کے سبب 1921 تا 1929 کے درمیان پٹیالہ کے مہاراجہ بھوپندر سنگھ بہادر نے اس کی مکمل اور وسیع العرض تعمیر کروائی۔
آج بھی وقفے وقفے سے حکومت پاکستان بین المذاھب احترام و یکجہتی کے سبب گوردوارے کی تزئین و آرائش کو اپنا فرض سمجھ کر کرتی ھے۔
بھارت سے تعلقات میں اونچ نیچ کے باوجود
Read 4 tweets
#ਪੰਜਾਬ
#ਸਿਖਾ_ਸ਼ਆਹੀ
#ਰੰਜੀਤ_ਸਿੰਘ
#Sikh
مہاراجہ رنجیت سنگھ کی فوج کے یورپی سپہ سالار
(European Commanders in Ranjit Singh Army)
جیسے شیخ حمید راجہ جےپال کی فوج کا کمانڈر تھا، محمود غزنوی کی فوج میں 10,000 ہندو شامل تھےبلکہ اس کی فوج کا سپہ سالار بھی سوبند رائےیعنی ایک ہندو تھا بالکل
اسی طرح عہدمہاراجہ رنجیت سنگھ میں بھی درجنوں یورپی جرنیل نوکری کرتے رھے۔
لیکن یورپی جرنیلوں کی "بہادری" کا اندازہ یہاں سے لگائیں کہ جب سکھوں پر مشکل وقت آیاتو یہ بھاری بھرکم تنخواہیں لینےوالے "ملازم" دوڑ گئےیعنی ان جرنیلوں میں سے 1846 تک اکا-دکاجرنیل ہی پنجاب میں باقی بچے۔
انگریز
جرنیل جومختلف یورپی ممالک سےتعلق رکھتےتھے، ان کے نام و عہدےکچھ یوں تھے؛
1- Alvarine (اٹلی، پیدل فوج، لاھورمیں انتقال)
2- Gordon (گھڑسوار، لاھورمیں انتقال)
3- Ventura (اٹلی، پیدل فوج، پنجاب سے مفرور)
4- Allard (فرانس، گھڑسوار فوج، پشاور میں انتقال)
5- Court (فرانس، توپخانہ، مفرور)
Read 8 tweets
#ਪੰਜਾਬ
#Shekhupura
#Heritage
#Fort
#architecture
قلعہ شیخوپورہ (1607)
مغل بادشاہ جہانگیر کاشاہکار
بادشاہ جہانگیر کےنام (شیخو) پر ہی آباد شہر شیخوپورہ میں 68 کنال پرمشتمل یہ وہی قلعہ ھے جہاں رنجیت سنگھ کی بیوہ اور دلیپ سنگھ کی ماتا سکھ مہارانی جند کور (جنداں) کو برطانوی راج نے قید
کیا تھا۔
جہانگیری عہد میں تعمیر کیا گیا یہ قلعہ شیخوپورہ تاریخ میں ایک منفرد مقام رکھتا ھے۔ جہانگیر کی آب بیتی "توزک جہانگیر" کافی تفصیل سے اس قلعے کا حال بتاتی ھے۔
سکھ عہد میں قلعے کیساتھ متعدد عمارتیں تعمیر کرکے اسےیکسر تبدیل کر دیا گیا۔
1808میں قلعے کورنجیت سنگھ نے اپنے 6 سالہ
بیٹے کھڑک سنگھ کیساتھ فتح کیا اور یوں یہ قلعہ "رنجیت جاگیر" کا حصہ بن گیا۔
1811 میں یہ قلعہ رنجیت سنگھ کی بیوی مہارانی داتا کور اور اس کے بیٹے کھڑک سنگھ کو نواز دیا گیا جہاں وہ اپنی زندگی کے آخری ایام تک رہیں۔
اور تاریخ کے قارئین کے علم میں ھو گا کہ انیسویں صدی میں عہد فرنگی میں
Read 5 tweets
#Sikh
#architecture
#ਪੰਜਾਬ
#ਨੌਨੀਹਾਲ_ਸਿੰਘ_ਹਵੇਲਿ
نونہال سنگھ حویلی (بھاٹی گیٹ، لاھور)
گزرے وقت کی جاہ وحشمت والی حویلی، پھرعہد برطانیہ کاوکٹوریہ سکول اور آج کا گرلز ہائر سکینڈری سکول
مہاراجہ رنجیت کے پوتےکنور نونہال سنگھ (1821-1840) کی یادگار
بلاشبہ اپنے باپ کھڑک سنگھ کیطرح نونہال
نالائق نہ تھا۔
نونہال سنگھ نے بھاٹی گیٹ (لاھور) کے اندر یہ حویلی 1830 میں عہد رنجیت میں ہی تعمیر کروائی۔
یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ نونہال سنگھ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد 1839سے 1840 تک ایک Defecto حکمران رہا۔
نونہال سنگھ زیادہ تر ایسا حکمران تھا جسکےدوسرے شاہی درباروں سےاچھے
تعلقات رہے۔
اس کی یہ حویلی سکھ عہد کے طرزِ تعمیر کا بہترین شاہکار ھے۔
یہ حویلی برطانوی راج میں ایک طویل عرصہ "Victoria Girls School" کیلئے مختص رہی۔ داخلی دروازے کے دونوں طرف بڑے سائز کے محافظوں کی پینٹنگز جن پر آج پینٹ کر دیا گیا ھے۔
بیسیوں کشادہ کمرے،سجاوٹی کام، جھروکے، کھڑکیاں
Read 5 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!