Discover and read the best of Twitter Threads about #archaeohistories

Most recents (20)

#ancient
#Iraq
#Archaeology
#Mesopotamia
ار کے شاہی مقبرے (زیگورت، عراق)
Royal Tombs of Ur (Ziggurat, Iraq)
1800مقبروں کی قیمٹی سامان کےساتھ حیران کن دریافت
1922میں برطانوی ماہرآثارقدیمہ لیونارڈ وولی (C. Leonard Woolley) نے میسوپوٹیمیا (جدید عراق)کےقدیم شہر Ur کی کھدائی شروع کی۔
ایک سال تک اس نے اپنا ابتدائی سروے مکمل کر لیا اور تباہ شدہ زیگورات کے قریب ایک خندق کھودنے پر اس کے کارکنوں کی ٹیم کو سونے اور قیمتی پتھروں سے بنی قبروں اور زیورات کے شواہد ملے۔ انہوں نے اسے "سونے کی خندق" کہا گیا۔ آہستہ آہستہ تقریباً 1,800 قبروں کا پردہ فاش کیا۔
زیادہ تر قبریں
سادہ گڑھوں پر مشتمل تھیں جن کی لاش مٹی کے تابوت میں رکھی گئی تھی یا سرکنڈے کی چٹائی میں لپٹی ہوئی تھی۔ برتن، زیورات اورذاتی اشیاء جسم کو گھیرے ہوئے تھے۔ تاہم، سولہ قبریں غیر معمولی تھیں۔ یہ صرف سادہ گڑھےنہیں تھے بلکہ پتھرکےمقبرےتھےجن میں اکثرکئی کمرہ نما دکھائی دیتےتھے۔
قبروں میں
Read 5 tweets
#Egyptology
#Pyramid
#Archaeology
شی اوپس/خوفو کا اہرام (غزہ)
Cheops/Khufu Pyramid (Giza)
Circa: 2650 BC
پراسراریت اور حیرت کےگڑھ مصر میں واقع سب سے پہلا اہرام شی اوپس یعنی خوفو کا مقبرہ (Mound) تھا جوصدیوں سےاس آب وگیاہ ویرانےمیں لایخل چیستاں کی طرح ایستادہ، فرعونوں کی عظمت رفتہ
کی انمٹ اورحیرت انگیز دلیل بنا فخر سے کھڑا ھے۔
اس اہرام کو20 سال کےعرصےمیں 100,000مزدوروں نے تعمیرکیا اور یہی وہ اہرام ھے جسے دنیا کے سات عجائبات میں نمبرون شمار کیا جاتا ھے۔
فرعون شی اوپس کا زمانہ حضرت عیسیٰ سے تین ہزار سال بعد کاھے۔ عہدشی اوپس میں مصر کی ابادی 2کروڑ تھی۔
#Egypt
اہرام شی اوپس کی جسامت ہی کسی ماہر مصریات (Egyptologist)، موءرخ بلکہ سیاح کیلئے بھی حیرت و استعجاب کا باعث ھے۔
اہرام شی اوپس کی بلندی485 فٹ ھے۔
بنیاد 13 ایکڑ رقبے پرمحیط ھےجو لندن اور شکاگو کےتقریباً 8مربع بلاکس کے مساوی ھے۔
اس اہرام میں پتھروں کی50 لاکھ سلیں (Blocks) استعمال کیے
Read 7 tweets
#Temple
#Architecture
#India
پتھر کا بگھی والا مندر (ہمپی، کرناٹک)
Stone Chariot Temple (Hampi, Karnataka)___1500 AD
کرناٹک میں واقع ایک چھوٹامگر خوبصورت پتھر سےبنا اور #یونیسکو عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ رتھ مندر (Chariot Temple) دراصل رتھ نہیں مزار (Shrine) ھے۔
یہ مزار وسیع وعریض ImageImageImageImage
وٹلا مندر (Vittala Temple) کے محور میں ھے۔
یہ رتھ 16ویں صدی کے دوران وجیانگرا سلطنت کے بادشاہ کرشنا دیورایا (king krishnadevaraya) نے بنایا تھا.مندر میں بھگوان وشنو اور گرودا (Garuda, Lord of Eagles) کا مجسمہ موجود ھے۔
ہمپی کے رتھ سے ایک دلچسپ لوک داستان منسوب ھے کیونکہ دیہاتیوں ImageImageImageImage
کا ماننا ھے کہ جب رتھ اپنی جگہ سے ہٹے گا تو دنیا رک جائے گی یعنی اس کی مقدس موجودگی ھے۔
ھندوستان میں اس کے علاوہ بھی دو مزید بگھی والے مندر پائے جاتے ہیں جیسے اوڈیسا میں کونارک مندر (Kornak Sun Temple)، اور دوسرا تامل ناڈو میں مہابلی پورم مندر (Mahabalipuram)۔
آج کل یہ مندر عبادت ImageImage
Read 4 tweets
#architecture
#archaeohistories
#Iran
Rock-Cut Art
طاق بوستاں (کرمانشاہ، ایران)
Taq-e Bostan (Kirmanshah, Iran)
A Glory of Sassanid Kings
Circa: 4th C
Period: Sassanid Era (3 c - 7 c)
قدیم بابل ونینوا کی تہذیبوں کااور زرتشتی مذہب کاوارث خطہ ایران میں چٹانی طرزتعمیر کاایک اورحیران
کر دینے والا شاہکار
طاق بوستاں مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ کے بالکل شمال مشرق میں واقع ھے جو ساسانی نسل (تیسری سے ساتویں صدی عیسوی) کی چٹانوں کی نقش و نگار (Bas-relief) کیلیے جانا جاتا ھے۔
طاق بوستاں دراصل ساسانی عہد کے بادشاہ اردشیر دوم (Ardeshire ۱۱، 379-383) کے دورحکومت کی ایک
یادگار ھے اور چٹانی طرزتعمیر کا دنگ کر دینے والا شاہکار ھے۔
طاق بوستان آثارِقدیمہ کی جگہ زگروس پہاڑوں (Zargos Mountains)، جو جنوب مغربی ایران کے ترکی اور عراق تک پھیلی ھوئی ہیں، کے مرکز میں واقع ھے۔ یہ تین اہم حصوں پر مشتمل ھے: اردشیر II، بڑا طاق، اور چھوٹا طاق۔
اردشیر دوم اور
Read 5 tweets
#Egyptology
#ancientEgypt
#Temple
کرنک مندر کمپلیکس
Karnak Temple Complex
3400 BC - 3100 BC
دریائے نیل کے مشرقی کنارے، Thebes شہر میں پر واقع کرنک مندر جو قدیم مصر کا روحانی مرکز بھی سمجھا جاتا تھا، جو 1979 میں #یونیسکو عالمی ورثے کیلئےنامزد کیا گیا۔
فرعونوں کےزمانے میں ایک مقامی
سردار "ان یوتف" نے فرعون بن کر گیارھویں خاندان کی بنیاد ڈالی۔
یہ عہد مصر کے تابناک مذہبی اور نعاشی عہد میں سے ایک کہلاتاھے۔ اسی عہد کے بادشاہوں نے فیوم (Phyum) کے علاقے میں آبپاشی کیلئے بڑےبڑے بندبنوائے جس کی شاہکار مثال "Lybrinth" اور یہ مندر ھے۔
انہی فرمانرواؤں نےتاریخ مصر کےسب
سے بڑے مندر کی تعمیر شروع کی۔ اس مندر کا مصری نام "اپت اسوت" تھا۔ آمن دیوتا کا یہ عظیم الشان مندر آج کل "کرنک مندر" کہلاتا ھے۔
مندر کے کھنڈرات کافی رقبے پر محیط ہیں اور اب بھی متاثر کن ہیں، حالانکہ مکانات، محلات اور باغات میں سے کچھ بھی باقی نہیں بچا ھے جو قدیم زمانے میں مندر کے
Read 5 tweets
#archaeohistories
#India
#mughal
#History
شاہجہان آباد اور اس کے دروازے (Shahjahanabad/Dilli Gates)
بھارت کے شہر دہلی اور اسکے گردونواح (Outskirts) علاقوں کاذکر ھندوؤں کی مقدس کتاب "مہابھارت" میں مختلف ناموں سے ملتا ھے۔
یہ شہر 1400سال قبل مسیح میں پانڈوؤں اور کوروں نےآباد کیاتھا۔ ImageImage
کم لوگوں کے علم میں ھو گاکہ شاہجہان آباد پرانی دلی (بھارت) کا پرانا نام ھے جسے مغل بادشاہ شاہجہان نے 1639 تا 48 کے درمیان دریائے جمنا کے جنوب مشرقی کنارے دریافت کیا تھا۔
1648 میں جب بادشاہ شاہجہان نے اپنا دارالحکومت آگرہ سے دہلی کو بنایا تو اس کا نام "دلی" سے تبدیل کر دیا گیا۔ Image
گویا ایک وقت میں دہلی کو شاہجہان آباد بھی کہا جاتا تھا۔
شاہی عدالتوں، پرکشش مساجد، امراء کے محلات، یادگاریں، مینشنز سے بھرے دہلی کو اردگرد سے 12فٹ چوڑی، 26 فٹ اونچی اور 6.1 مربع کلومیٹر لمبی دیوار گھیرے ھوئے ھے۔
اسکےعلاؤہ دہلی کی وجہ شہرت اسکے14 دروازےہیں جنہیں 7ویں صدی میں تعمیر ImageImage
Read 5 tweets
#Indology
#architecture
#UtterPardesh
بٹلر پیلس (لکھنؤ، بھارت)
Butler Palace (Lukhnow, India)__1915
Groundbreaking: 1st Feb. 1915
ہریالی کے بیچوں بیچ کھڑا، ماہر تعمیرات سردار ہیراسنگھ کا تعمیراتی جنون جو کبھی تہلکہ مچانے والا ایک محل تھا آج وقت کے خاموش ہاتھوں خستہ حالی کاشاہکار!
1915 میں اودھ کے ڈپٹی کمشنر سپنسر ہارکورٹ بٹلر (DC Spencer Harcourt Butler) کے لیے محمود آباد کےمہاراج محمد علی محمد نے تعمیر کروایا. یہ محل برطانوی رہائش گاہ اور پھر کنگ محمودآباد کے وارث کی ذاتی ملکیت کےطور پر کام کرتاتھا.
نوابوں کا شہر، تحریک آزادی 1857 کے آغاز کا شہر اور اردو
کے مسکن کے حوالوں سے پہچانے جانے والے شہر لکھنؤ میں بعض یادگاریں ایسی بھی ہیں جنہیں زیادہ پذیرائی نہیں ملی حالانکہ وہ تاریخی ورثہ کہلانے کی مستحق ہیں۔ بٹلر پیلس لکھنؤ میں ایک ایسی ہی یادگار ھے۔
کبھی بٹلر پیلس منشیات کے عادی افراد کے گھر کے طور پر استعمال ھوا،
کبھی 1965 کی جنگ میں
Read 5 tweets
3/ Chairs symbolized elite status & the golden throne enhanced Tutankhamun's authority & prestige. Its back has an image of the king & Queen Ankhesenamun #Египет #Єгипет #埃及 #埃及
Read 16 tweets
2/ Only 8 complete chariots, & 1 chariot cab, have survived from the Late Bronze age among several civilizations that had them. All these come from 18th Dynasty Egypt, 6 of them from Tutankhamun's tomb Image
3/ 4 of the chariots had wood frames and cloth or leather sidings which did not survive. They had minimal gilding. #Egypt #Archaeology #AncientArt #History #Ancient #AncientEgypt #Egypt #Egypte #Egipto #Egito #Αίγυπτος #Ägypten #מִצְרַיִם #Egitto #エジプト #이집트 #مصر Image
Read 19 tweets
2/ A pair of gilded wood statues of Tutankhamun on the back of a leopard were found in the treasury chamber enclosed in a shrine & wrapped in linen. Image
3/ These leopard statues were traditional tomb equipment for New Kingdom pharaohs. Tutankhamun's are the most beautiful and complete examples ever found. Image
Read 12 tweets
2/ Egyptian faience was a kind of glazed pottery, often in a range of blue & blue-green shades. The shiny surface was even compared favorably to gold. Dozens of faience objects were found in Tutankhamun's tomb including ritual vessels. Image
3/ Ritual vessels were used to pour libations of water & wine. Two common shapes were the tall, slender "Hes-vase" & the squat "Nemset-jar". Both vessels can appear with or without a spout. Egypt #Archaeology #AncientArt #History #Jewelry #Ancient #AncientEgypt
#Egypt #Egypte Image
Read 15 tweets
2/ This marvelous gilded wood statue of a falcon with blue glass eye markings has a surprising function. #Mythology #Art #Gold #Egypt #Archaeology #AncientArt #History #Jewelry #Ancient #AncientEgypt
#Egypt #Egypte #Egipto #Egito #Αίγυπτος #Ägypten #מִצְרַיִם #Egitto #エジプト Image
3/ It was attached to the pole of Tutankhamun's golden state chariot. The solar disk would have appeared behind the head of the king's horses as in this idealized scene of Ramesses II's chariot. #이집트 #Египет #Єгипет #埃及 #埃及 #مصر Image
Read 15 tweets
Sumerian city of Uruk, considered first civilized city in the world 6500 to 4000 BC. Uruk is located in southern Iraq. This city was first discovered in 1849 AD thanks to the English arch
aeologist William Lofts.

#archaeohistories
From Uruk, that first language in history was established, first literary epic in history, famous Gilgamesh epic and name of State of Iraq is taken from Uruk, birthplace of hero Gilgamesh. City is considered first inhabited city in the world and was inhabited by 1000s of people.
Uruk was famous for agriculture, trade, building schools, temples, ziggurats, fishing, raising livestock, plowing the land and cultivating wheat, barley and palm، Inhabitation continued in it until 600 BC.
Read 3 tweets
#ancient
#Archaeology
#Buddhism
#Pakistan
 Shatial Petroglyphs (Karakorum Highway, #Chitral)
Circa: 224 BC- 651 AD
نقش حجریعنی "Petroglyphs" پتھروں پر قدرتی نقش کاری کےعلم وفن کوکہاجاتاھے۔
شمالی پاکستان کی شایراہ ریشم کیساتھ واقع وادی چترال میں پیٹروگلیفس کےنایاب، پراسرار اورقدیم
پتھر, نوشتہ جات اور فن پارےموجود ہیں جوبدھ مت عہدقدیم کی زبان، لکھائی کا نظام اور نقوش کاناقابل یقین خزانہ مہیا کرتے ہیں۔
شاہراہ قراقرم کےراستےجب آپ گلگت بلتستان میں داخل ھوتےہیں تو تانگیر اور داریل وادیوں کےدرمیان بدھ مت کےمشہور آثارِقدیمہ پائےجاتےہیں۔
چٹانی فن کےیہ Inscriptions
ناقابل یقین علاقائی اور عالمی ثقافتی ورثے کے اہم ریکارڈز ہیں۔
شتیال طویل عرصے سے "قدیم بدھسٹ چٹان کے نقش و نگار" کے لیے ایک مقام کے طور پر مشہور رہا ھے لیکن یہ نقش و نگار موجود ھونے سے پہلے بھی وسطی ایشیاء سے گزرنے والے تاجر اور زائرین چٹانوں میں اپنے نام اور اوقات تراش لیتے تھے۔
Read 5 tweets
One of oldest skyscrapers in the world is located in Yemen. It was originally settled in 300 AD, but now mostly built after 1532, as it was built from palm trunks, mud and water. It is located in city of Shibam in center of Hadhramaut, Yemen.

#archaeohistories
The 16th-century buildings of Shibam remains one of oldest cities in the world to use vertical construction. Shibam is built on a rock basement. This basement has let city survive to floods of the area.
City was built on a rectangular grid behind fortified wall - defensive arrangement that protected its inhabitants from rival tribes and offered a high vantage point from which enemies would be seen approaching. There remain 500 skyscrapers which have from 4 to 8 storeys and more.
Read 3 tweets
This painting of a young woman breastfeeding an old man in a prison cell was sold for €30 million.

This piece of history brings into focus how deep is a woman's compassion in our daily lives that men often tend to overlook.

#archaeohistories
The poor man was sentenced to "death by starvation" for stealing a loaf of bread during reign of Louis XIV in France. The woman was his only daughter and the only visitor to his cell. She was allowed to visit him daily but was frisked thoroughly such that no food was taken in.
When after 4 months man still survived with no weight loss, authorities were perplexed and started spying on her in cell and to their utter astonishment found her to breastfeed her father. Judges then realizing compassion & love of woman for her father, pardoned and set him free.
Read 3 tweets
Winged Scarab Pendant of Tutankhamun; from Tomb of Tutankhamun (KV62), Valley of the Kings, West Thebes, Egypt.

Egyptian Museum, Cairo. JE 61884

#archaeohistories
This golden pendant of cloisonné technique is inlaid with semiprecious stones and colored glass. The central element of the composition is a winged scarab of Libyan desert glass, grasping on one side a lotus and on the other a papyrus flower, flanked by two uraei, or cobras.
A gold frame outlines the main composition and supports pendants of lotus flowers, papyrus, and poppy seed heads. A slim solar boat rests upon the front feet of the scarab and carries the wadjet eye symbol or Eye of Horus, flanked by two rearing uraei.
Read 4 tweets
#Iran
#History
گرم سر کی نمک کی کان (سیمنان، ایران)
(Salt Mine, Semnan)
گرم سر ایرانی صوبہ سمنان کے شہروں میں سے ایک ھے اور اسی نسبت سے کان کا نام ھے جیسے پاکستان میں واقع کھیوڑہ کی کان۔
اس شہر میں نمک کی 27 کانیں ہیں جن میں سے کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن (Kuhdasht-e-Kohn Salt Mine)
سیاحوں کی توجہ کا ایک متنوع مرکز بن چکی ھے۔
اس کان کی بیرونی شکل ایک پہاڑ کی شکل مانند ھے۔ اس کان کی خصوصیت کان سے نمک نکال کر ہاتھ سے بنا ھوا غار ھے۔
غار کے دروازے پر گہرے رنگ کے نمکین پتھر ہیں۔ جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے ہیں پتھروں کے رنگ دھیمےھوتے جاتےہیں۔
نمک کی بہت سی بوندیں تیز
نوکیلے نیزے کی مانند غار کی چھت سے لٹک رہی ہیں۔
ایک متحرک (Moveable) رنگین راہداری نمک کی کان میں 1.5 کلومیٹر تک پھیلی ھوئی ھے۔
گرمسر میں کُوہ دشتِ کہن سالٹ مائن کے احاطے میں بارش سے سبزہ زار جھیل بن گئی ھے جو کہ دیکھنے والوں کو متوجہ کرتی ھے۔ اس غار میں 12 میٹر اونچائی والے نمک
Read 4 tweets

Related hashtags

Did Thread Reader help you today?

Support us! We are indie developers!


This site is made by just two indie developers on a laptop doing marketing, support and development! Read more about the story.

Become a Premium Member ($3.00/month or $30.00/year) and get exclusive features!

Become Premium

Too expensive? Make a small donation by buying us coffee ($5) or help with server cost ($10)

Donate via Paypal Become our Patreon

Thank you for your support!